تپ دق جسے ٹی بی بھی کہا جاتا ہے ایک متعدی بیماری ہے جو کہ انسان کے پھیپڑوں کوخطرناک حد تک نقصان پہنچاتی ہے۔ اور شدید صورتوں میں ریڑھ کی ہڈی، دماغ اور گردوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔ یہ بیماری ایک فرد سے دوسرے فرد کو کھانسی یا چھینک کے ذریعے سے متاثر کر سکتی ہے۔ ٹی بی کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے کچھ کا علاج آسانی سے کیا جا سکتا ہے جبکہ کچھ اقسام جنہیں 'ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی' کہا جاتا ہے، پر دوائی کا اثر بہت کم ہوتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں ٹی بی کے پھیلاو کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں سالانہ اوسط پانچ لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں جن میں پندرہ ہزار کیس 'ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی' کے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اِس کی بڑی وجہ بروقت تشخیص نا ہونا، نامناِسب یا ناکافی علاج اور ڈاکٹر سے مکمل طور پر رجوع نا کرنا ہے۔ ایک اور وجہ ٹی بی سے منسلک غلط فہمیوں کے باعث لوگوں کا ٹی بی کے مریضوں کے طرف منفی رویہ ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر مریض اپنی بیماری چھپاتے ہیں اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے۔
ہنگامی حالات یا آفات کے دوران بڑے پیمانے پر نقل مکانی، جیسے سیلاب، زلزلے اور جنگ کے دوران بھی ٹی بی کے مریضوں کو اپنا علاج جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
ٹی- بی کی اقسام
ٹی بی کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے کچھ کا علاج آسانی سےممکن ہے جبکہ کچھ 'ڈرگ ریزسٹنٹ' اقسام ہیں۔
1. لیٹنٹ یا غیر فعال ٹی بی
لیٹنٹ یا غیر فعال ٹی -بی کے دوران بیماری کے جراثیم مریض کے جسم میں موجود ہوتے ہیں لیکن جسمانی قوت مدافعت کی وجہ سے جسم پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ یہ ٹی بی ایک فردسے دوسرے فرد کو نہیں لگتی لیکن اگر علاج نا کیا جائے تو یہ ٹی بی کی فعال قسم میں بدل سکتی ہے۔ غیر فعال ٹی بی کی تشخیص مریض کے سینے کے ایکسرے کے ذریعے کی جاِسکتی ہے یا اِس کا اندازہ مریض کی قوت مدافعت کی کمزوری سے کیا جاِسکتا ہے۔
2۔ ایکٹو یا فعال ٹی بی
ایکٹو یا فعال ٹی ۔بی وہ قسم ہے جومریض کےجسم پر اپنے اثرات واضح طور پر ظاہر کرتی ہے۔ اِس قسم کی ٹی بی کے اثرات بیماری لگنے کے ایک ہفتے کے اندر واضح ہوتے ہیں، تاہم اِس میں کچھ سال بھی لگ سکتے ہیں۔ فعال ٹی بی متاثرہ فرد سے دوسرے فردکو لگ سکتی ہے، خاص طور پراُن افرد کو جن کا روزمرہ کی بنیاد پر مریض سے رابطہ ہوتا ہے۔ زیادہ تر کیسسز میں مریض کے جسم میں ٹی بی سے لڑنے کی سکت ختم ہونے کی صورت میں غیر فعال ٹی بی فعال ٹی بی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
ٹی بی کی علامات
اگر آپ مندرجہ ذیل علامات میں سے کسی میں مبتلا ہیں تو ٹی بی کا معائنہ کروانے کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں:
- کھانسی جو کہ تین ہفتے یا اِس سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود ختم نہ ہو
- کھانسی کے ساتھ خون آنا
- وزن کی کمی اور بھوک کا نا لگنا
- جسم میں درد، بخار اور تھکاوٹ
- رات کے وقت پسینا آنا یا سردی لگنا
- سینے میں درد
ٹی بی سے بچاؤ
- ٹی بی کے جراثیم اس وقت ہوا میں خارج ہوتے ہیں جب کوئی متعدی شخص کھانستا یا چھینکتا ہے۔ چند آسان احتیاطی تدابیر کو اپنا کر ٹی بی کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
- ٹی بی سے متاثرہ بوندیں کئی گھنٹوں تک ہوا میں موجود رہ سکتی ہیں۔ ٹی بی کے پھیلاو کو روکنے لیے اپنے گھر اور دفتر کو ہوادار رکھیں۔ مزید برآں، ٹی بی کے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھیڑ والی جگہوں سے گریز کریں۔
- ہسپتالوں میں حفاظتی ماسک، وینٹیلیشن سسٹم کے استعمال، متعدی مریضوں کو دوسرے مریضوں سے الگ رکھنے اور ٹی بی کے لیے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کی باقاعدہ اسکریننگ کے ذریعے ٹی بی کے پھیلاؤ کو کم کیا جاتا ہے۔
- صحت مند مدافعتی نظام کو ٹی بی کے خلاف دفاع کا بہترین ذریعہ ہے۔ زیادہ تر صحت مند افراد میں مدافعتی نظام ٹی بی کے بیکٹیریا کو ختم کر دیتا ہے اور اس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں۔
ٹی بی کا علاج
ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے۔ ٹی بی کے مریضوں کے لیے اہم ہے کہ وہ اپنا علاج مکمل کریں اور دوائی ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق لیں۔ اگر مریض اپنی دوائی ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق نا لے تو دوبارہ ٹی بی لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسے کیسز میں جسم میں موجود ٹی بی کے جراثیم دوائی کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں ،جس کی وجہ سے ٹی بی کا علاج مشکل ہو جاتا ہے۔
حاملہ خواتین میں ٹی بی کی تشخیص سے بچے اور ماں کی صحت کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ٹی بی کا علاج نہ ہونے سے حاملہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کا پیدائشی وزن ان بچوں کی نسبت کم ہو سکتا ہے جو ٹی بی کے بغیر خواتین کے ہاں پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم کسی بچے کا ٹی بی کے ساتھ پیدا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
حاملہ خواتین جن کو ٹی بی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے:
- وہ خواتین جو حال ہی میں ٹی بی سے متاثر ہوچکی ہوں۔
- ایسی خواتین جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔
پاکستان میں ٹی بی کا مفت علاج
حکومتِ پاکستان 'قومی ٹی بی کنٹرول پروگرام' کے تحت ٹی بی کے مریضوں کو ملک بھر میں مفت علاج فراہم کررہی ہے۔ اِس مفت علاج میں ہسپتال میں رہائش، مفت ادویات، ٹیسٹ اور تشخیص کے دیگر امور شامل ہے۔ ٹی بی کا مفت علاج ملک بھر کے سرکاری صحت کے مراکز جن میں سرکاری ہسپتال، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال، بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت شامل ہے۔ کچھ سرکاری ہسپتالوں میں انسداد ٹی بی کے لیے مخصوص کلینک بھی بنائے گئے ہیں۔
آپ اپنے قریبی ٹی بی مرکز کا پتہ 'قومی انسداد ٹی بی پروگرام' کی اِس ویب سائٹ سے حاصل کرسکتے ہیں یا اِس ہیلپ لائن 080088800 پر کال کرکے حاصل کر سکتے ہیں۔
مفت ٹی بی مینجمینٹ کورس
'قومی انسداد ٹی بی پروگرام' پاکستان بھر میں ڈاکٹرز اور صحت عامہ کے شعبے سے منسلک دیگر افراد کو مفت ٹی بی مینج٘ینٹ کورس فراہم کرتا ہے۔ یہ کورس ٹی بی کی تشخیص، اِس کے علاج اور بچاو، ٹی بی کے مریض سے رابطے میں آنے والے لوگوں کی نشاندہی اور ٹی بی کے کیسز کی موبائل ایپ کے ذریعے رجسٹریشن کے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔
اگر آپ کا تعلق صحت عامہ کے شعبے سے ہے تو آپ 'قومی انسداد ٹی بی پروگرام' کی ویب سائٹ کے ذریعے سے اِس کورس کے لیے رجسٹر کرسکتے ہیں۔
اپنے سوال بولو کو بھیجیں!
اگر آپ کو پاکستان میں موجود ٹی بی کے علاج کے مراکز کے حوالے سے معلومات درکار ہےتو آپ بولو کے فیس بک پیج کے ذریعے سے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ ہمارے تربیت یافتہ ماڈریٹرز پیر سے جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک سوالات کے جواب دیتے ہیں۔