2021 کے آغاز سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی حکومتیں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے اپنی عوام کو ویکسین فراہم کررہی ہیں۔ کورونا وائرس ویکسین کی فراہمی کے بعد اِس کے بارے میں بہت سارے سوالات نے جنم لیا ہے۔ مختلف افراد کو ویکسین کی اقسام، فوائد، اثرات اور خدشات کے بارے میں معلومات درکار ہے۔ اِس مضمون میں ہم کوویڈ-19 ویکسینیشن کے حوالے سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات فراہم کریں گے۔
ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ویکسین ہمارے مدافعتی نظام کو اینٹی باڈیز بنانے کے لئے تربیت دیتی ہیں ۔ تاکہ بیماریوں سے مقابلے کے لئے جسم کو تیار کیا جا سکے۔ تاہم، ویکسینز میں وائرس یا بیکٹیریا جیسے جراثیم کی صرف مردہ یا کمزور اقسام ہوتی ہیں، لہذا وہ بیماری کا سبب نہیں بنتیں اور نہ ہی آپ کو اس کی پیچیدگیوں کا شکار بناتی ہیں۔
ویکسین اِن بیماریوں کا علاج کرتی ہیں جنہیں صحت عامہ کے دیگر اقدامات کے ذریعہ قابو نہیں کیا جاسکتا۔ اِن کا مقصد انتہائی متعدی بیماریوں کو کم کرنا اور اِن کا خاتمہ کرنا ہے۔
ہمارا جسم کورونا وائرس سے کیسے ہمارا دفاع کرتا ہے؟
جب کورونا وائرس ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو وہ اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ یہی حملہ جسے انفیکشن کہا جاتا ہے، بیماری کا سبب بنتا ہے۔ ہمارا مدافعتی نظام انفیکشن سے لڑنے کے لئے متعدد طریقے استعمال کرتا ہے۔ اِن اقدامات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
- ہمارے خون میں سرخ خلیات ہوتے ہیں جواعضاء تک آکسیجن پہنچاتے ہیں اورسفید خلیات خون میں مختلف طریقوں سے انفیکشن سے لڑتے ہیں۔
- میکروفیج سفید خون کے خلیات ہوتے ہیں جو جرثوموں اور مردہ یا مرنے والے خلیوں کو نگل جاتے ہیں اور ہضم کرتے ہیں۔ میکروفیجز حملہ آور جراثیم کے کچھ حصے پیچھے چھوڑ دیتے ہیں جسے اینٹی جینز کہتے ہیں۔ جسم اینٹیجن کو خطرے کے طور پر شناخت کرتا ہے اور اینٹی باڈ یز کو ان پر حملہ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔
- بی – لیمفوسائٹس سفید خون کے دفاعی خلیات ہوتے ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں جو میکروفیجز کے پیچھے رہ جانے والے وائرس کے ٹکڑوں پر حملہ کرتے ہیں۔
- ٹی- لیمفوسائٹس بھی سفید خون کے دفاعی خلیات ہوتے ہیں جو جسم کے اُن خلیوں پر حملہ کرتے ہیں جو پہلے ہی انفکشن کا شکار ہوچکے ہوں۔
کوویڈ-19 ویکسین کے حوالے سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات
1. کورونا وائرس کے خلاف تیار کی گئی ویکسینز کی کیا اقسام ہیں اور وہ کیسے کام کرتی ہیں؟
دنیا بھر کے کئی سائنس دانوں نے کورونا وائرس کی بہت سی ویکسینز تیارکی ہیں۔ یہ ویکسینز جسم کے مدافعتی نظام کواس وائرس کو محفوظ طریقے سے پہچاننے اورروکنے کی تعلیم دینے کے لئے بنائی گئی ہیں جس سے کورونا کی بیماری لاحق ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، کورونا وائرس کے خلاف متعدد اقسام کی ویکسینز بنائی گئی ہیں، جیسا کہ:
1. غیر فعال یا کمزور وائرس کی ویکسین، جو وائرس کی ایک ایسی شکل کا استعمال کرتی ہیں جو غیر فعال یا کمزور ہوچکی ہیں لہذا اس سے بیماری نہیں ہوتی لیکن پھر بھی مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔
2. پروٹین پر مبنی ویکسین، جو پروٹین یا پروٹین کے خولوں کے بے ضرر ٹکڑوں کا استعمال کرکے کورونا وائرس کی نقل کرتی ہیں تاکہ محفوظ طریقے سے مدافعتی ردعمل پیدا کرسکیں۔
3. وائرل ویکٹر ویکسین، جو ایک ایسا وائرس استعمال کرتی ہے جس کو جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا ہے تاکہ وہ بیماری کا سبب نہ بن سکے لیکن حفاظت سے مدافعتی ردعمل پیدا کرنے کے لئے کورونا وائرس پروٹین تیار کرے۔
4. آر این اے اور ڈی این اے ویکسین، ایک جدید ترین طریقے سے بنائی گئی ہے جو ایک پروٹین تیار کرنے کے لئے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ آر این اے یا ڈی این اے کا استعمال کرتا ہے جو خود بخود مدافعتی ردعمل کا آغاز کرتا ہے۔
2. مجھے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کیوں لگوانی چاہئے؟
ویکسین کے بغیر ہمیں خسرہ، میننجائٹس، نمونیا، تشنج اور پولیو جیسی سنگین بیماروں کا خطرہ رہتا ہے۔ اِن میں سے بہت ساری بیماریاں جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، مختلف بیماریوں کی ویکسینز ہر سال 2 سے 3 ملین کے درمیان زندگیاں بچاتی ہیں۔
ویکسین لگانے کی دو اہم وجوہات اپنی حفاظت کرنا اور اپنے آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔ چونکہ ہرایک کو ویکسین نہیں لگائی جا سکتی جیسا کہ نومولود اورچھوٹے بچےاور وہ لوگ جو شدید بیمار ہیں یا کچھ مخصوص الرجی کا شکارہیں ان کا انحصاردوسروں پر ہے تاکہ وہ بھی ویکسین سے قابل حفاظت بیماریوں سے بچے رہیں۔
3. کیا کورونا ویکسین طویل مدتی تحفظ فراہم کرتی ہے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ابھی اِس بات کا تعین ہونا باقی ہے کہ آیا کورونا ویکسین طویل مدتی تحفظ فراہم کرے گی۔ اِس سوال کے جواب کے لئے اضافی تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم، اعداد و شمار حوصلہ افزا ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر افراد جو کورونا وائرس سے صحت یاب ہوتے ہیں، کم از کم کچھ عرصے تک بیماری سے ممکنہ طور پر محفوظ رہ سکتے ہیں۔ تاہم ابھی محفوظ رہنے کی مدت اور کورونا وائرس کی نئی اقسام کے اثرات کے بارے میں تحقیق جاری ہے۔
4. کیا میں ویکسین لگوانے کے بعد بھی کورونا کا شکار ہوسکتا/سکتی ہوں؟
عام طور پر کوئی بھی ویکسین سو فیصد موثر نہیں ہوتی۔ لہذا ہمیں انفیکشن سے بچنے کے لیے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے رہنا چاہیے۔ جیسے باہر جاتے وقت ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، حفظان صحت اور صفائی کے اصولوں پر عمل۔ ویکسین لگوانے سے شدید بیماری اور ہسپتال میں داخلے کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے۔
ہر ویکسین کا تجربہ مختلف ممالک میں 20,000 سے زیادہ افراد پر کیا گیا ہے جو کہ ایک قابل قبول حفاظتی تعداد ہے۔ کچھ لوگوں کو قوت مدافعت پیدا کرنے میں کچھ ہفتوں کا وقت لگتا ہے اور ویکسین دینے کے بعد وہ خود کو محفوظ تصورکرسکتے۔ کچھ لوگوں کو ویکسین لگوانے کے باوجود کورونا ہوسکتا ہے لیکن بیماری کی شدت کم ہو گی۔
5. اگر میں پہلے ہی کورونا وائرس کا شکار ہو کرصحت یاب ہوچکا/چکی ہوں تو کیا مجھے ابھی بھی ویکسین کی ضرورت ہے؟
وہ لوگ جوکورونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں اِنہیں بھی ویکسین لگانے سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ کورونا وائرس سے وابستہ شدید بیماری کے خطرات اور دوبارہ انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لئے بھی ویکسین ظروری ہے۔
اگرآپ کورونا کے علاج یا کورونا ویکسین کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں توحکومت پاکستان کی صحت تحفط ہیلپ لائن سے 1166 پر رابطہ کریں۔
6. ویکسین لگوانے تک میں خود کو کورونا وائرس سے کیسے محفوظ رکھ سکتا/سکتی ہوں؟
اپنی حفاظت کے لئے ان سفارشات پر عمل کریں:
- اپنی ناک اورمنہ پر ماسک پہنیں۔
- دوسروں سے کم سے کم 2 میٹر فاصلہ رکھیں۔
- پرہجوم جگہوں سے پرہیز کریں۔
- دن میں کئی باراپنے ہاتھ دھوئیں۔
کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر کے بارے میں مزید معلومات کے لئے یہ مضمون پڑھیں۔
7. کیا مجھے ویکسین کے بعد بھی کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے؟
جی ہاں، جو افراد کورونا ویکسین لگوا چکے ہیں، انفیکشن سے بچنے کی احتیاطی تدابیر پرعمل جاری رکھیں۔ ویکسین آپ کے جسم میں کورونا وائرس کو داخل ہونے سے نہیں روکتی بلکہ وہ آپ کو شدید بیمار ہونے سے بچاتی ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ویکسین لگوانے کے بعد کوئی فرد کورونا وائرس کسی اور کو منتقل کرسکتا ہے یا نہیں۔
کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے آپ حکومت پاکستان کے کوویڈ-19ہیلتھ ایڈوائزری پلیٹ فارم پر بھی جا سکتے ہیں۔ کوویڈ-19 ٹیسٹنگ، علامات یا دیگر متعلقہ سوالات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اپنے فون سے 1166 ملا کر صحت تحفظ ہیلپ لائن پر کال کریں۔
اپنے سوال بولو کو بھیجیں!
ملک بھر میں کورونا وائرس اور ویکسینیشن کے بارے میں رہنمائی حاصل کرنے کے لئے آپ ہمیں بولو کے فیس بک پیج کے ذریعے، پیر سے اتوار صبح 09:00 بجے سے دوپہر 05:00 بجے تک میسج کر سکتے ہیں۔