دسمبر 2019 کے بعد سے کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے جس سے بیس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ تمام ممالک نے مریضوں کی شناخت کرنے اور اس بیماری کو قابو میں کرنے کی جانچ کی صلاحیتوں کو بڑھایا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوویڈ-19 کے خلاف جنگ صرف جانچ کی گنجائش میں اضافے، متاثرہ افراد کو اسولیٹ کر کے اور سب کے لئے ویکسین کی دستیابی یقینی بنا کرہی جیتی جاسکتی ہے۔ "ہمارے پاس تمام ممالک کے لئے ایک آسان پیغام ہے: ٹیسٹ، ٹیسٹ، ٹیسٹ"۔ یہ الفاظ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گریبیسس کے تھے۔
کورونا وائرس کے ٹیسٹ
کوویڈ۔19 کے ٹیسٹ ضروری ہیں کیونکہ یہ متاثرہ شخص کو دوسروں کو متاثر ہونے سے بچنے اور اگر ضرورت ہو تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں میں علابات ظایر نہیں ہوتیں، اگر متاثرہ افراد کو یہ معلوم نہیں کہ وہ بیماری کا شکار ہو چکے ہیں تو ہو سکتا ہے وہ گھر پر نا رہیں- اِس طرح دوسروں کو متاثر ہونے کا خطرہ اور وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
وزارت صحت کےمطابق مندرجہ ذیل اقسام کے ٹیسٹ پاکستان میں دستیاب ہیں۔
1- پی سی آر ٹیسٹ: پولیمیریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعہ تجویز کردہ پروٹوکول کا ایک حصہ ہے، جس میں مریض کے ناک اور گلے سے نمونے جمع کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کے نتائج کچھ گھنٹوں میں دستیاب ہوجاتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ آپ کے جسم میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔
مثبت رزلٹ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ آپ کو فی الحال وائرس ہے، آپ کو دس دن کے لئے الگ تھلگ ہونا چاہئے۔ اور زیادہ بیمار ہونے پر طبی امداد طلب کرنا ہوگی۔ اس ٹیسٹ سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ آپ کتنے بیمار ہوسکتے ہیں یا آپ کو وائرس کب ہوا۔
قرنطینہ سہولیات کی ایک فہرست کے ساتھ ‘گھر پر قرنطینہ‘ سے متعلق سرکاری ہدایات آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
منفی رزلٹ اگر آپ کو علامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کو دو یا تین دن بعد دوبارہ جانچ کروانے اور الگ تھلگ رہنے کا کہا جاسکتا ہے۔
2- اینٹیجن تشخیصی ٹیسٹ: اینٹیجن ٹیسٹ کوویڈ-19 کا بہت جلد پتہ لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر یہ ٹیسٹ علامات سے 2 دن پہلے یا 5 دن بعد تک کیا جائے تو بہترین نتائج دیتا ہے-
اِس ٹیسٹ کا نتیجہ عام طور پر 30 منٹ کے اندر دستیاب ہوتا ہے اور اس میں کم رقم خرچ ہوتی ہے۔ فی الحال دستیاب تیز رفتار اینٹیجن ٹیسٹ معیاری آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ کے مقابلے میں کم حساسیت ظاہر کرتے ہیں، جبکہ عام طور پر ان کی خصوصیات زیادہ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ جب آر ٹی-پی سی آر جانچ کی سہولت دستیاب نہیں ہوں اور بروقت نتائج کا حصول نہایت ضروری ہو تو ان کیسز کا جلد پتہ لگانے کے لئے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مثبت رزلٹ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ آپ میں فی الحال وائرس موجود ہے۔ آپ کو الگ رہنا چاہئے اور بیمار ہونے پر طبی امداد طلب کرنا ہوگی۔ ٹیسٹ میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ آپ کتنے بیمار ہوسکتے ہیں یا آپ کو کب وائرس ہوا۔
منفی رزلٹ کے باوجود اگر علامات ہوں تو آپ کو 3-2 دن بعد دوبارہ ٹیسٹ کرنے کا کہا جاسکتا ہے۔
اینٹیجن ڈیٹیکشن ریپڈ ٹیسٹ کے بارے میں مزید معلومات کے لئے حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پڑھیں۔
نوٹ: خود جانچ کے لئے آپ کی قریبی فارمیسی سے ریپڈ ٹیسٹ کٹ بھی خرید سکتے ہیں۔ نیچے دی گئی ویڈیو سے اِس ٹیسٹ کو استعمال کرنے کا طریقہ دیکھیں۔
3- اینٹی باڈی تشخیصی ٹیسٹ: اِس ٹیسٹ کے لئے مریض سے خون کا نمونہ جمع کیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ کو یہ جاننے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کہ آیا اس سے پہلے مریض کوویڈ-19 سے متاثر ہوا تھا یا نہیں اور کیا مریض میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لئے اینٹی باڈیز موجود ہیں یا نہیں۔ اگر علامات کے 7 سے 14 دن بعد ٹیسٹ کیا جائے تو بہترین نتائج ملتے ہیں۔
مثبت رزلٹ تصدیق کرتا ہے کہ پہلے آپ کو وائرس تھا اور آپ کے جسم میں اس کا مدافعتی ردعمل تھا۔ ٹیسٹ میں قوت مدافعت یا صحت یابی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا جاتا۔
منفی رزلٹ سے یہ امکان ہے کہ آپ کو کویڈ-19 کا شکارنہیں ہوئے۔
کورونا وائرس ٹیسٹ کی مختلف اقسام
خصوصیات |
مالیکیولر ٹیسٹ |
اینٹیجین ٹیسٹ |
اینٹی باڈی ٹیسٹ |
یہ ٹیسٹ اس نام سے بھی جانا جاتا ہے |
تشخیصی ٹیسٹ، وائرل ٹیسٹ، مالیکیولر ٹیسٹ، نیوکلیک ایسڈ ایملیفیکیشن ٹیسٹ، ار ٹی-پی سی آر ٹیسٹ، لیمپ ٹیسٹ |
تشخیصی ٹیسٹ |
سیرولوجی ٹیسٹ، سیرولوجی، بلڈ ٹیسٹ، سیرولوجی ٹیسٹ |
ٹیسٹ کے لئے نمونہ کیسے لیا جاتا ہے؟ |
نسوفرینگل (ناک کے پیچھے گلے کا حصہ)، ناک یا گلے کی سویب (زیادہ تر ٹیسٹ) تھوک (کچھ ٹیسٹ) |
ناک یا نسوفرینگل سویب (زیادہ تر ٹیسٹ میں) |
انگلی کی سٹک یا خون کا نمونہ لے کر |
ٹیسٹ کا نتیجہ آنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ |
ایک ہی دن میں یا ایک ہفتے تک (کچھ علاقوں میں ذیادہ وقت لگتا ہے) |
کچھ ٹیسٹ بہت جلدی (15 -30 منٹ) ہوسکتے ہیں |
ایک ہی دن میں یا ایک سے تین دن تک |
کیا دوسرے ٹیسٹ کی ضرورت ہے؟ |
یہ ٹیسٹ عام طور پر کافی درست ہوتا ہے اور اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ |
مثبت نتائج عام طور پر انتہائی درست ہوتے ہیں، لیکن غلط بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بہت کم لوگوں کو وائرس ہوتا ہے۔ ٹیسٹ کے ساتھ منفی نتائج کی تصدیق کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ |
بعض اوقات درست نتائج کے لئے دوسرا اینٹی باڈی ٹیسٹ ضروری ہوتا ہے۔ |
یہ کیا دکھاتا یے؟ |
فعال کورونا وائرس انفیکشن کی تشخیص کرتا ہے |
فعال کورونا وائرس انفیکشن کی تشخیص کرتا ہے |
اگر آپ ماضی میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں تو دکھاتا ہے |
یہ کیا نہیں کرتا؟ |
دکھاتا ہے کہ آیا آپ کو کبھی کوویڈ-19 تھا یا اگر آپ کا جسم ماضی میں اس وائرس سے متاثر تھا۔ |
اینٹیجن ٹیسٹوں کے مقابلے میں مالیکیولر ٹیسٹ فعال کورونا انفیکشن کی جانچ زیادہ بہتر کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا اینٹیجن ٹیسٹ منفی نتیجہ ظاہر کرتا ہے لیکن آپ کو کورونا کی علامات ہیں تو آپ کا معالج مالیکیولر ٹیسٹ کا مشورہ دے سکتا ہے۔ |
ٹیسٹ کے وقت کورونا وائرس کی تشخیص کرنے کے لئے یا یہ جانچ کرنے کے لئے کہ آپ کو کورونا نہیں ہے۔ |
ذریعہ: کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی بنیادی معلومات، امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن |
کورونا ٹیسٹ کے بارے میں مزید جاننے کے لئے یہ ویڈیو دیکھیں۔
حکومت کے زیر انتظام تتہیری نگہداشت کے تمام ہسپتال مُفت میں کورونا ٹیسٹ کرتے ہیں اگر ڈاکٹر کے نسخے کے ذریعے ٹیسٹ کی سفارش کی جائے۔ اگر آپ ڈاکٹر کی سفارش کے بغیر ٹیسٹ کے لئے جانا چاہتے ہیں تو بھی ٹیسٹ فیس کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ سرکاری صحت کی سہولیات کے علاوہ، پاکستان میں دیگر کئی نجی لیبارٹریاں موجود ہیں جیسا کے شفا اسپتال، شوکت خانم میموریل ہسپتال، الخدمت تشخیصی مرکز اور بلڈ بینک، چغتائی لیبز اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال کلینیکل لیبارٹری فیس وصول کرکے کرونا ٹیسٹ کرتی ہیں۔ حکومت پاکستان نے ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کے نام اور رابطے کی تفصیلات کے ساتھ ’’ پاکستان میں جانچ کی سہولیات‘‘ کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے جو قابل اعتماد خدمات پیش کرتے ہیں۔ یہ فہرست یہاں دیکھی جا جاسکتی ہے۔
نجی ہسپتال اور لیبارٹری عام طور پر آر ٹی۔پی ایس آر ٹیسٹ کے لئے 6500 روپے اور اینٹی باڈی بلڈ ٹیسٹ کے لئے 1500 روپے فیس لیتے ہیں۔ بہت سے اسپتال اور لیب گھر کے نمونے جمع کرنے اور آن لائن تشخیصی رپورٹ کے لئے بھی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
ٹیسٹ کیسے کروائیں؟
جس مریض کو کورونا وائرس کی علامات ہونے کا شبہ ہے، اسے کسی نامزدہ سرکاری سرکاری یا نجی اسپتال میں جانا چاہئے۔ پاکستان میں نامزدہ تتہیری اسپتالوں کی ایک مستند اور تازہ ترین فہرست یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق ملک بھر کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور ترتیری نگہداشت کے اسپتال کورونیوائرس کے نمونے جمع کرنے کی صلاحیت سے لیس ہیں۔
ہسپتال میں، ڈاکٹر مریض کو علامات کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے یہ جانچے گا کہ اگر اسے کورونا وائرس ہوسکتا ہے۔
مریض سے اُن کی سفری تاریخ کے بارے میں سوالات پوچھا جائیں گے اور ساتھ ہی ان افراد کے بارے میں جن سے ان کے قریبی رابطے ہیں۔
اگر ڈاکٹر کورونا وائرس کے شبہ کو مسترد کرتا ہے تو، مریض کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
اگر ڈاکٹر اِس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ مریض کورونا کی علامات ظاہر کررہا ہے تو، ان کا ایک نمونہ لیا جاتا ہے اور نامزد کردہ لیبارٹری میں سے ایک کو بھیجا جاتا ہے جہاں کورونا وائرس کی جانچ کی سہولت موجود ہو۔ یہ جانچ مُفت کی جاتی ہے۔
ملک میں خدمات کے مختلف آپشنز کے بارے میں شخصی رہنمائی حاصل کرنے کے لئے آپ ہمیں پیر سے اتوار صبح 9 بجے سے شام 9 بجے تک بولو فیس بک کے توسط سے سوالات بھیج سکتے ہیں۔
کرونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے آپ حکومت پاکستان کورونا ہیلتھ ایڈوائزری پلیٹ فارم پر بھی جا سکتے ہیں۔ کورونا ٹیسٹنگ، علامات یا دیگر متعلقہ سوالات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے 1166 صحت تحفظ ہیلپ لائن پر کال کریں۔
اگر آپ کا کوئی سوال ہے تو آپ ہمارے فیس بک پیج پر کسی بھی وقت پرائیویٹ میسج بھیج سکتے ہیں۔