کسی بچے کے جنسی استحصال کی صورت میں بچے کی جسمانی اور ذہنی صحت نمایاں طور پر متاثر ہوتی ہے بدقسمتی سےپاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ اس لئےضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو جنسی استحصال کے بارے میں تعلیم دیں اور "اچھےلمس " اور "برےلمس" کے درمیان فرق کے بارے میں انہیں آگاہی دیں۔
اچھا لمس
اچھا لمس اس قسم کا لمس ہے جو بچے کو خوشی اور محفوظ محسوس کرواتا ہے۔ اچھا لمس بچے کو غیر آرام دہ یا غیر محفوظ نہیں بناتا ۔ اچھے لمس کی مثالوں میں والدین ، دادا، دادی کی طرف سے گلے ملنا اور بوسہ لینا، کسی دوست کے ساتھ مصافحہ ، یا والدین کا بچے کا ڈائپر تبدیل کرنا شامل ہیں۔ اچھےلمس میں بچے کا معائنہ کرنے والا ڈاکٹر بھی شامل ہوسکتا ہے لیکن اس بات کو یقینی بنانا کہ یہ ہمیشہ والدین کی موجودگی میں ہو۔
برا لمس
برا لمس ایک ایسا لمس ہے جو نامناسب اور غیر محفوظ ہو۔ اس سے بچے کو خوف، الجھن اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ یہ بچے کو چوٹ یا نقصان پہنچاتا ہے۔ برےلمس میں اکثر شرمگاہ کو چھونا یا کپڑوں کے نیچے چھونا شامل ہوتا ہے۔ برے لمس کی شناخت کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ جب بچے کو چھونے والا شخص بچے سے کہتا ہے کہ وہ اسے راز میں رکھے یا اس کے بارے میں کسی کو نہ بتائے اور اگر وہ کسی کو بتائے تو بچے کو دھمکی دیتا ہے۔
نوٹ: بعض اوقات، کچھ بچے چھونا پسند نہیں کرتے ، چاہے یہ اچھا لمس ہی کیوں نہ ہو۔ اسے 'نا پسندیدہ لمس' کہا جاتا ہے۔ اس صورت میں بچے کو کبھی مجبور نہ کریں اور ان کے 'نا' کا احترام کریں۔ اس سے بچوں کو جسمانی خود مختاری سیکھنے اور اپنی حدود متعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم بچوں پر جنسی استحصال کے اثرات، استحصال کی صورت میں واضح ہونے والی علامات، والدین کیسے بچوں کو 'اچھے لمس' اور 'برےلمس' کے بارے میں آگاہی اور بچوں کے جنسی استحصال کی اطلاع دینے کے لیے مختلف ذرائع کےبارے میں بات کریں گے۔
بچوں پر جنسی استحصال کےاثرات
بچوں سے جنسی استحصال کے بچے کی زندگی پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں، بشمول جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل، رشتے اور تعلقات بنانے میں مسائل، تعلیم اور کیریئر کے مسائل، یہ اثرات ان کی موجودہ اور آنے والی زندگی پرگہرا اثر ڈالتے ہیں۔
جنسی استحصال مختلف بیماریوں کو بڑھا سکتی ہے جیسے ہائی بلڈ پریشر، تھکاوٹ، غذائیت کی کمی وغیرہ، اس کے علاوہ یہ کہ جنسی ستحصال کے نتیجے میں بچے کے اعضاء کو چوٹ پہنچ سکتی ہے۔
جنسی استحصال کے نفسیاتی یا ذہنی اثرات پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر سے لے کر بے چینی، ڈپریشن، اور خود اعتمادی کی کمی تک ہو سکتے ہیں۔
جنسی استحصال بچے کے والدین، بہن بھائیوں، دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جنسی استحصال کا شکار بچے کی تعلیمی کارکردگی اور ان کے مستقبل کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ متاثرہ بچے کو اکثر سکول میں توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے، چیزوں کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ مکمل طور پر سکول چھوڑ دیں۔
جنسی استحصال کی نشانیاں
بچوں کے جنسی استحصال کی علامات کو تین طریقوں جسمانی، جذباتی، اور رویے کی علامات سے جانا جا سکتا ہے ۔
جسمانی علامات
جنسی استحصال ککی جسمانی علامات درج ذیل ہیں،
- بغیر کسی طبی وجہ کے شدید سر درد،
- پیٹ کا درد،
- پیشاب کی نالی کا انفیکشن،
- شرمگاہ کے ارد گرد سوجن اور خراش،
- جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں۔
رویے میں واضح علامات
جنسی استحصال کی رویے کی علامات درج ذیل ہیں
- ضد،
- جسم کو بار بار دھونا،
- کھانے کے انداز میں تبدیلی/ کھانے میں پریشانی،
- بے چینی،
- لوگوں اور جگہوں کا خوف،
- دوست بنانے میں مشکل پیش آنا۔
جذباتی علامات
بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کی جذباتی علامات درج ذیل ہیں
انتہائی غصے کا مظاہرہ،
- بے چینی،
- نافرمانی،
- خود اعتمادی کی کمی،
- ذہنی دباؤ،
- خودکشی کے خیالات۔
اگر آپ کسی بچے میں ان علامات میں سے کسی کو دیکھتے ہیں، تو ان سے نجی طور پر بات کریں اور انہیں اپنے تعاون کا یقین دلائیں۔ اور اگر ضروری ہو تو، فوری طور پر ڈاکٹر کی مدد حاصل کریں۔
اگر آپ بچے کے والدین یا سرپرست نہیں ہیں، تو معلومات کو خفیہ رکھیں اور اس کی اطلاع صرف والدین کو دیں۔
اہم نوٹ: یہ علامات مکمل نہیں ہیں اور بچہ کوئی دوسری علامات بھی دکھا سکتا ہے۔ نیز یہ علامات نہ صرف جنسی زیادتی سے متعلق ہیں بلکہ کسی اور وجہ سے بھی ایسی علامات یا تبدیلیاں ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے والدین کو بچے کی صورت حال کو بغور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
بچوں کے ساتھ بات چیت
بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بارے میں بات چیت کرنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان میں، جہاں پراس موضوع پر بات کرنے میں ممانعت محسوس کی جاتی ہے اور اکثر ایسے واقعات میں خاموش رہنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
آپ اپنے بچے کے ساتھ بات چیت کیسے شروع کر سکتے ہیں؟
1۔ بچوں کو جسمانی اعضاء کے نام اور جسمانی اعضاء کےپردے کے بارے میں سکھائیں۔
اپنے بچوں کو ان کے جسمانی اعضاء کے نام سکھائیں، خاص طور پر تولیدی اعضا، تاکہ اگر انہیں آپ کو کچھ بتانے کی ضرورت ہو تو وہ کھل کر آپ سے بات کر سکیں۔ بچوں کو ان کے جسمانی اعضاء کے نام سکھانے کے علاوہ، انہیں جسمانی پردے کے بارے میں سکھانا بھی ضروری ہے۔ انہیں یہ بتانا ضروری ہے کہ ان کے جسم کے کچھ حصوں کو چھوا نہیں جا سکتا، تصویر نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو دکھایا جا سکتا ہے۔
2۔گفتگو کو دلچسپ اور آرام دہ بنائیں۔
آپ کسی کہانی یا کسی اور مناسب طریقے کے ذریعے جنسی استحصال کے خطرات کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔ اپنے بچے کو گانا، نظم یا کہانی کے ذریعے اس کے بارے میں سیکھا کر اسے دلچسپ بنائیں۔ 'اچھےلمس' اور 'برےلمس' کے بارے میں نظم کی مثال درج ذیل ہے،
3۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بات چیت یک طرفہ نہ ہو بچوں کے سوالات کا پر سکون انداز میں جواب دیں۔
اپنے بچے کو یقین دلائیں کہ آپ ان کی محفوظ جگہ ہیں اور وہ ہمیشہ آپ سے کسی بھی چیز کے بارے میں بات کر سکتےہیں، انہیں بتائیں کہ وہ آپ سے کبھی راز نہ رکھیں اور انہیں سکھائیں کہ آپ سے بات کرتے وقت کبھی شرمندگی یا خوف محسوس نہ کریں۔
4۔ اپنے بچے کو سکھائیں کہ برے لمس کی صورت میں کیا کرنا ہے۔
اپنے بچے کو 'نہیں' کہنے کی مشق کروائیں ۔ اور اگر انہیں سکھائیں کہ خطرے کی صورت میں وہ کیسے بھاگ سکتے ہیں اور کیسے کسی قابل اعتماد بڑے سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ قابل اعتماد بڑا ان کا استاد ہو سکتا ہے اگر وہ گھر پر نہ ہوں۔ اگر وہ کسی دوست یا رشتہ دار کے گھر ہیں، تو انہیں سکھائیں کہ اگر انہیں کوئی برا لمس محسوس ہوتا ہے تو آپ کو کس طرح فون کرنا ہے۔
اپنے بچے کو یہ سکھانے کے ساتھ کہ کوئی بھی ان کے خاص اعضاء کو ہاتھ نہیں لگا سکتا، اسے یہ سکھانا بھی ضروری ہے کہ کوئی بھی ان کے جسمانی اعضاء کی تصاویر نہیں لے سکتا۔ یہ اہم ہے کیونکہ بہت سے جنسی مجرم بچوں کی تصاویر آن لائن فروخت کرتے ہیں۔
5۔ اپنے بچے کو 'محفوظ جگہ' اور 'غیر محفوظ جگہ' کے درمیان فرق سکھائیں
یہ ضروری ہے کہ آپ کا بچہ جانتا ہو کہ کون سی جگہ یا صورتحال اسے خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ محفوظ جگہیں ایسی جگہیں ہیں جہاں رش ہوتا ہے اور جہاں مدد آسانی سے مل سکتی ہے۔ جب کہ غیر محفوظ جگہیں ویران یا کم رش والی ہوتی ہیں اور مدد حاصل کرنا مشکل ہوتاہے۔ نیز، انہیں غیر محفوظ جگہوں سے باہر نکلنے کا طریقہ سکھائیں۔
6۔ آن لائن حفاظت
ان دنوں بہت سے بچوں کو فون اور انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ پیڈو فائل گروپس آن لائن بچوں کو نشانہ بناتے ہیں اور انہیں بلیک میل کرتے ہیں کہ وہ انہیں اپنی غیر مناسب تصاویر اور ویڈیوز بھیجیں۔ اپنے بچے کے فون کی نگرانی کرنے کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ ان سے بات کی جائے کہ وہ کس طرح آن لائن خطرات کا نشانہ بن سکتےہیں۔
نوٹ: والدین کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرنے اور شیئر کرنے سے گریز کریں، خاص کر عوامی طور پر، کیونکہ یہ تصاویر کے غلط استعمال کا باعث بن سکتا ہے اور بچوں کے اغوا اور جنسی استحصال کے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
7۔ گفتگو کو دہرائیں
آپ کو اپنے بچے سے وقتاً فوقتاً 'اچھے' اور 'برے' لمس کے بارے میں بات کرنی چاہیے اور اسے یاد دلانا چاہیے کہ اگر وہ کچھ نامناسب تجربہ کرتا ہے تو آپ ان کے لیے موجود ہیں۔
پاکستان میں بچوں کے استحصال کے حوالے سے شکایت درج کرنے کے لیے نمبر
اگر آپ پاکستان میں بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بدسلوکی دیکھتے ہیں، تو آپ درج ذیل ذرائع سے حکام کو اس کی اطلاع دے سکتے ہیں،
ملک بھر میں
وزارت انسانی حقوق
1099
ساحل ہیڈ آفس ہیلپ لائن
0512260636
0512856950
بلوچستان
چائلڈ پروٹیکشن یونٹ، بلوچستان پولیس
0819201262
سندھ
چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی
1121
0219933065
پنجاب
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو
0421121
صوبائی محتسب پنجاب
1050
خیبرپختونخوا
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن
1121
بولو سےپوچھیں
اگر آپ کو پاکستان میں خدمات کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات درکار ہوں یا آپ کو 'اچھالمس' اور 'برالمس' کے بارے میں مزید معلومات درکار ہوں تو آپ ہمیں بولو کے فیس بک پیج کے ذریعے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ہمارے تربیت یافتہ ماڈریٹرزپیر تا جمعہ صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک آپ کے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔