ڈومیسٹک وائلنس (پریونشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2020 کے مطابق ایک خاندان یا گھرانے کے  فرد سے دوسرے فرد کی جانب ایسا کوئی بھی رویہ یا برتاؤ جو اان کی جسمانی، ذہنی، جنسی یا معاشی استحصال کا باعث بنتا ہے گھریلو تشدد گردانا جاتا ہے۔ گھریلو تشدد میں مار پیٹ، ضرب لگانا، جنسی طور پر ہراساں کرنا، بدکلامی کرنا، قید کرنا یا ملکیت کو نقصان پہنچانا یا توڑنا اور اس جیسی دیگر پرتشدد سرگرمیاں شامل ہے۔ وفاقی اور صوبائی قوانین کے تحت گھریلو تشدد جرم ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال اور کم سے کم چھ مہینے قید ہے۔

Bolo June 2023.png

اس مضمون میں ہم گھریلو تشدد کی مختلف اقسام، عوامل اور تشدد کے شکار افراد کی مدد کے مختلف طریقوں کے بارے میں بات کریں گے۔

نوٹ: ہمارے ہاں یہ ایک عام خیال ہے کہ گھریلو تشدد کا شکار صرف خواتین اور بچیاں ہی ہوتی ہیں جو کہ بلکل غلط سوچ ہے۔ گھریلو تشدد کا شکار کوئی بھی کمزور فرد ہوسکتا ہے جن کا تشدد کرنے والے فرد کے ساتھ گھریلو رشتہ یا نسبت ہوتی ہے جیسے کہ بچہ، بھائی یا بہن، ساس، بھاوج، خالہ یا  پھپو، چچا یا تایا وغیرہ۔ غرض یہ کہ کوئی بھی فرد تشدد کا شکار ہوسکتا ہے خواہ وہ عورت ہو، مرد، بچہ، بچی یا متجنس فرد۔ پاکستان میں موجودہ قوانین سب کو یکسا ں تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے گھریلو تشدد کے سدباب اور متاثرہ افراد کی امداد کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں جس میں ہیلپ لائن، کرائسس سنٹرز کے ساتھ ساتھ قوانین میں تبدیلیاں شامل ہیں۔

گھریلو تشدد کی اقسام

گھریلو تشدد کے شکار افراد کی مدد کرنے کے لیے سب سے پہلے گھریلو تشدد اور اس کی اقسام کو سمجھنا ضروری ہے۔ گھریلو تشدد ہمیشہ جسمانی نہیں ہوتابلکہ اس کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں موجود وفاقی اور صوبائی قوانین کے گھریلو تشدد کی تعریف میں جسمانی، جذباتی، ذہنی، جنسی اور معاشی استحصال کو گھریلو تشدد گردانا جاتا ہے۔

1۔ جسمانی تشدد

جسمانی تشدد کوئی بھی ایسا جارحانہ عمل ہے جو کہ ایک فرد کو جسمانی نقصان یا درد پہنچا سکتا ہے۔ کسی بھی فرد کو جسمانی طور پر زد و کوب کرنا یا ان کو کسی بھی ایسا مادہ یا داوئی دینا یا لگانا جو کہ ان کو جسمانی اور ذہنی طور پر نقصان کا باعث بن سکے بھی جسمانی تشدد گردانا جاتا ہے۔ زبردستی کی قید بھی جسمانی تشدد کے زمرے میں آتی ہے۔ جسمانی تشدد کی کچھ شکلیں جذباتی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کے زمرے میں بھی آتی ہیں جیسے کہ زبردستی کی شادی۔

2۔ جذباتی، نفسیاتی اور زبانی تشدد

جذباتی، تفسیاتی اور زبانی تشدد جسمانی تشدد جتنا ہی  نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس قسم کے تشدد کے جسمانی تشدد میں ڈھلنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ پاکستان میں مختلف وفاقی اور صوبائی قوانین کے تحت اس قسم کا گھریلو تشدد ایک جرم ہے جس کی سزا ہے۔ جذباتی، تفسیاتی اور زبانی تشدد صرف گالم گلوچ، دھونس، تذلیل اور دھمکی دینے تک محدود نہیں بلکہ اپنے شریک حیات کی کردار کشی کرنا، ان کے حوالے سے جنونی رویہ رکھنا، ان کی ذاتی معاملات میں دخل اندازی کرنا وغیرہ جیسے رویے بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔

3۔ جنسی تشدد

ایسا کوئی بھی رویہ جو خاندان کے کسی بھی فرد کو جنسی طور پر ہراساں کرے یا ان وجود کے تقدس کو پامال کرے جنسی تشدد گردانا جاتا ہے۔

4۔ مالی تشدد

قانون کے مطایق کوئی بھی ایسا کام یا رویہ جو کہ خاندان کے فرد کو مالی اور اقتصادی لحاظ سے محرومی کا شکار کرے یا ان کی مالی وسائل تک پہنچ کو مشکل یا ناممکن بنائے مالی تشدد کہلاتاہے۔ مثلا، خاندان کے کسی فرد کو پیسوں سے محروم رکھنا، ان پر جائیداد میں اپنا حصہ چھوڑنے یا آپ کو دینے کے لیے دباؤ ڈالنا، یا ان کی نوکری کے حصول میں رکاوٹ بننا۔ گھر کے کسی فرد کی ذاتی معلومات ان کے بغیر اجازت استعمال کرکے بینک اکاوئنٹ کھولنا، کریڈیٹ کارڈ حاصل کرنا، قرض لینا یا کوئی بھی مالیاتی کاروائی کرنا  مالی تشدد گردانا جاتاہے۔

گھریلو تشدد کی وجوہات
گھریلو تشدد کی  مختلف وجوہات اور عوامل ہوتےہیں اور یہ ہر کیس کے سیاق و سباق کے مطابق مختلف ہو سکتے ہیں۔  گھریلو تشدد کے عوامل جو بھی ہوں، اس بات کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ اس میں تشدد کےشکار شخص کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔

گھریلو تشدد کی کچھ وجوہات درج ذیل ہیں

1۔ معاشرتی اور تقاقتی عوامل جو کہ گھریلو تشدد کو معیوب رویہ نہیں سمجھتے

2۔ اگر کسی فرد کا بچپن میں استحصال ہوا ہو یا وہ تشدد کا شکار ہوئی ہو تو مستقبل میں اس فرد کا رویہ تشدد پسندانہ ہوسکتا ہے۔ ذہنی دباؤ بھی تشدد پسندانہ رویے کی وجہ بن سکتا ہے

3۔ شراب نوشی اور نشے کا حد سے زیادہ استعمال بھی تشدد پسندانہ رویے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس سے انسان کی غلط اور صحیح میں فرق کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے،

4۔ نفسیاتی مسائل جو کہ انسان کی شخصیت کو متاثر کرتے ہیں جیسے کہ خود پسندی، انسانی شخصیت میں ہمدردی کا فقدان وغیرہ تشدد پسندی کا باعث بن سکتا ہے،

گھریلو تشدد کی علامات

گھریلو تشدد اکثر اوقات زبانی اور ذہنی تشدد سے شروع ہوکے جسمانی تشدد کا روپ دھار لیتا ہے۔اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ تشدد ہمیشہ دکھائی نہیں دیتا۔ اور تشدد کا سامنا کرنے والا فرد اس کے بارے میں بات کرنے یا مدد مانگنے میں ہچکچاہٹ، شرم یا خوف محسوس کر سکتا ہے۔  ان وجوہات کی بناء پر یہ بات نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے کہ تشدد کی علامت کو جانا اور سجھا جائے۔

1۔ واضح علامات

گھریلو تشدد کی واضح علامات درج ذیل ہیں

  • جسم پر زخم، خراش،، چوٹ اور نیل کے نشانات۔ یا کسی بھی اور قسم کی چوٹیں (اکثر اوقات تشدد کا شکار فرد اپنے چوٹوں کے لیے متضاد وضاحتیں دیتے ہیں)۔
  • چلنے پھرنے اور بیٹھنے میں مشکل کا سامنا ہونا،
  • مالیاتی وسائل جیسے کہ بینک اکاوئنٹ یا رقم تک رسائی نہ ہونا۔ اگر رقم ہو بھی تو وہ نہ ہونے کے برابر ہو۔

2۔ جذباتی اور نفسیاتی علامات

گھریلو تشدد کی جذباتی اور نفسیاتی علامات ایسی نظر آسکتی ہیں:

  • رویے میں تبدیلی جیسے کہ غصے کا آنا، چڑچڑاپن، یا اضطراب۔
  • مسلسل خوف کی کیفیت میں ہونا، معمول سے زیادہ احتیاط برتنا یا چھوٹی چھوٹی باتوں پہ ڈر جانا،
  • خود اعتمادی کا فقدان ، بات بے بات پہ نادم ہونا یا بلاوجہ شرمندگی کا اظہار کرنا،
  • لوگوں سے گلنے ملنے سے پرہیز کرنا،
  • خاندان کے افراد اور دوستوں سے دوری اختیار کرنا،
  • روز مرہ کی سرگرمیوں سے حصہ نا لینا یا مٹینگز اور ملاقاتیں کینسل کرنا،
  • نجی زندگی کے متعلق انتہائی رازداری سے کام لینا،
  • سونے اور کھانے کی عادات میں غیر معمولی تبدیلیاں ہونا،
  • منشیات کا استعمال۔

گھریلو تشدد کے شکار افراد کی مدد کیسے کی جاسکتی ہے؟

اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ گھریلو تشدد کے شکار افراد اکثر اوقات جذباتی اور نفسیاتی لحاظ سے شدید تذبذب کا شکار ہوتے ہیں۔ شدید دباؤ کی وجہ سے ان کے سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہوتی ہے۔ اور اسی وجہ سے ان کو مدد مانگنے میں عار اور شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ اور بہت سے واقعات میں تشدد کا شکار افراد اس آس میں کہ حالات بہتر ہوجائیں گے کسی سے مدد نہیں مانگتے۔

بعض اوقات اگر آپ گھریلو تشدد کے شکار افراد سے ان پر ہونے والے تشدد کے متعلق بات کرنے یا مدد کرنے کی کوشش کرے تو ان کا ردعمل شدید اور اشتعال انگیز ہوسکتا ہے۔ ان کے ردعمل کو اپنی ذات پہ لینے کی بجائے ان کے ساتھ صبر اور تحمل سے کام لینا چاہیے اور ان کو یہ باور کروانا چاہیے کہ جب بھی ان کو ضرورت محسوس ہو تو آپ ان کی مدد کریں گے۔

تشدد کے شکار افراد کی مدد کرنے کے چند طریقے درج ذیل ہے،

1۔ ان کو یہ بات باور کروائیں کہ آپ کو ان کی بات پر مکمل یقین کرتے ہیں

  •  تشدد کے شکار افراد کو ااپنی غیر مشروط مدد اور حمایت کا یقین دلانا ضروری ہے
    ان کی بات کھلے ذہن سے سنیں،
  • ان کو اس بات کا یقین دلائیں کہ آپ مکمل طور پر ان کی بات کو سمجھ رہے ہیں اور آپ کو ان پر بھروسہ ہے،
  • انہیں یقین دلائیں کہ ان کے جذبات (الجھن، خوف، غصہ، یا محبت) اپنی جگہ پر ٹھیک ہیں،
  • ان کی بات کو نہ کاٹیں اور بات کرتے وقت ان کو یسے اشارے دیں جن سے ان کو یہ باور ہو کہ آپ مکمل طور پر ان کی بات سن رہے ہیں۔ ان کے مسائل کا حل یا مشورے ان کو تب دیں جب وہ آپ سے مشورہ مانگیں بلاوجہ مشورے اور نصیحت سے گریز کریں،
  • ان کو اس بات کا یقین دلائیں کہ ان پر تشدد کا کوئی جواز نہیں اور وہ مکمل طور پر پر بے قصور ہیں۔

2۔ تشدد کے شکار فرد کو شرمندہ کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ ان کو غیر مشروط مدد کی پیشکش کریں

تشدد کے شکار افراد بہت سے الجھی کیفیات اور خوف سے گزرتے ہیں۔ تشدد سے متاثرہ افراد کی ایک بہت بڑی تعداد اپنی اور اپنے بچوں کے مستقبل  کے ڈر سے پرتشدد ماحول میں رہنے پر مجبور ہوتی ہےیا مالی طور پر وہ تشدد کرنے والے کے محتاج ہوتے ہیں یا ان کے گھر والے ان کی پرتشدد ماحول سے نکلنے میں مدد نہیں کررہے ہوتے یا شریک حیات کی محبت میں وہ یہ آس لگا لیتے ہیں کہ تشدد کرنے والا شریک حیات اپنا رویہ تبدیل کرلے گا یا ان کو باقاعدہ طریقے سے یہ سوچنے پر آمادہ کیا گیا ہوتا ہے کہ ان پر ہونے والے تشدد کے ذمہ دار وہ خودی ہی ہیں یا تشدد کرنے والے دھونس اور دھمکیوں سے انہیں رہنے پر مجبور کردیتا ہے۔

  • ان وجوہات کے بناء پر یہ نہایت ہی اہم ہے کہ تشدد کے شکار فرد کو کسی بھی طرح سے شرمندہ نہ کیا جائے۔ بلکہ احسن طریقے سے انہیں اس بات کا احساس دلانا چاہیے کہ پرتشدد ماحول میں رہنے سے وہ اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان کو یہ بھی باور کروانا چاہیے کہ وہ جب کبھی بھی اس ماحول سے نکلنے کا فیصلہ کریں تو آپ ان کی مدد کے لیے موجود ہوں گے،
  • تشدد کے شکار فرد کو کبھی بھی ایسی امداد کی پیشکش نہیں کرنا چاہیے جو آپ انہیں دے نہیں سکتے،
  • تشدد کے شکار فرد کو کوئی بھی کوئی ایسا قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ اور نا ہی ان کی اجازت کے بغیر ایسا کوئی قدم اٹھائیں جس سے ان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جیسے کہ ان پر تشدد کرنے والے فرد کابراہ راست سامنا کرنا۔

3۔ لوگوں کے سامنے یا محفل میں ان پر ہونے والے تشدد کے بارے میں بات نہ کریں

گھریلو تشدد کے شکار افراد کے لیے اپنے حالات کے بارے میں بات کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ اس بات کو قوی امکان ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کے بارے میں بات کرنے میں عار محسوس کرتے ہو۔

  • اگر تشدد کے شکار فرد نے آپ پر بھروسہ کرکے اپنے حالات کے بارے میں بات کی ہو تو کسی بھی صورت میں، چاہے وہ محفل میں ہو ںیا نہ ہوں، ان کے حالات کے بارے میں بات کرنے سے اجتناب کیجئے۔
  • اگر آپ کو محسوس ہو کہ کوئی فرد تشدد کا شکار ہے تو اس صورت میں بھی بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ان سے اکیلے رازداری میں بات کیجئے۔ لوگوں کے سامنے یا محفل میں بات کرنے سے ان کو عزت نفس مجروح ہوسکتی ہےاور ان کو غصہ آسکتا ہے۔

4۔ تشدد کے شکار فرد کو مخصوص امداد اور وسائل کی تلاش میں مدد فراہم کریں

اگر تشدد کا شکار فرد کوئی مخصوص قدم اٹھانا چاہتا ہومثلا، وہ سرکار کے پاس رپورٹ درج کروانا چاہتے ہو یا اپنا  گھر چھوڑنا چاہتے ہو، تو آپ ان کی مدد کے لیے مختلف طریقے اور وسائل ڈھونڈئیں۔ جیسے کہ ایسے ہیلپ لائن نمبر جن پر تشدد کے بارے میں رپورٹ کی جاسکتی ہو، شیلٹر ہوم یا ایسی جگہوں کے پتے جہاں پر وہ گھر سے نکلنے کے بعد پناہ لے سکتے ہوں یا اگر وہ کوئی قانونی چارہ جوئی کے خواہاں ہوں تو اس متعلق وکلااور اداروں کی معلومات جو تشدد کے شکار افراد کو قانونی معاونت فراہم کرتے ہوں۔

اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ جن وسائل کے بارے میں معلومات فراہم کررہے ہیں وہ فعال اور محفوظ ہوں۔ اور ان وسائل کے استعمال سے ان کی زندگی مزید خطرے میں نہ پڑ رہی ہو۔

5۔ حفاظتی حکمت عملی بنانے میں ان کی مدد کریں

تشدد کے شکار افراد کو حفاظتی حکمت عملی بنانے میں مدد فراہم کریں تاکہ اگر ان کو تشدد کا دوبارہ سے سامنا کرنا پڑے یا وہ پرتشدد ماحول کر چھوڑنے کا اعادہ کریں تو ان کے پاس ایک جامع اور مفصل ذہنی خاکہ ہو۔

اس حکمت عملی میں درج ذیل چیزیں شامل ہوسکتی ہیں،

  • پناہ گاہوں اور محفوظ جگہوں کے پتےاور رابطہ نمبر وغیرہ،
  • گھر سے نکلنے کے لیے ایسا بہانہ جو کہ جو کہ قابل اعتبار ہو،
  • ان کے روزمرہ کے استعمال کے موبائل فون کے علاوہ دوسرا فون جس کو وہ پوشیدہ رک سکیں اور بوقت ضرورت استعمال کرسکیں،
  • ایک ایسا بیگ جس میں وہ نقدی، کچھ کپڑے اور شناختی دستاویزات کو رکھ سکیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں وہ اس کو استعمال کرسکیں۔

اس بات کا دھیان رکھیں کہ یہ حکمت عملی قابل عمل ہو اور خطرے سے خالی ہو۔ اس حکمت عملی کو تشدد کے شکار فرد کے ساتھ باقاعدہ طریقے سے بات کریں اور انہیں ذہنی خاکہ بنانے میں مدد فراہم کریں۔

مدد حاصل کریں

اگر آپ کے اردگرد کوئی بھی فرد تشدد کا شکار ہے تو آپ وزات انسانی حقوق کی ہیلپ لائن 1099 کے ذریعے سے ان کے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ 1099 ہیلپ لائن مفت قانوی مشاورت اور پناہ گاہوں کی معلومات فراہم کرتا ہے۔ آپ گوگل پلے سٹور سے وزات انسانی حقوق کا 1099 ایپ بھی ڈاؤن لوڈ کرکے اس کے ذریعے سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ یا آپ وٹس ایپ کے ذریعے سے بھی وزات انسانی حقوق تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

بولو سے پوچھیں

آپ یا آپ کے گرد کوئی فرد گھریلو تشدد کے حوالے سے وسائل کے تلاش میں ہیں یا ان کو تشدد کے حوالے سے کوئی امداد چاہیے تو آپ ہم سے بولو فیس بک پیج کے ذریعے سے براہ راِست رابطہ کرسکتے ہیں۔ ہماری ٹیم پیر سے جمعہ صبح 9:00 بجے سے شام 5:00 بجے تک سوالات کا جواب دیتی ہے۔